وں سفر حیات کا انجام لکھ دیا
ہر خوشی ہر غم پہ تیرا نام لکھ دیا
خود کو خط لکھتے رہے تیرے نام کے
آخری الوداع بھی کل شام لکھ دیا
رات بھر سوچا کیے نہ سوچینگے انہیں
صبح صبح انہیں کو سلام لکھ دیا
حقارت کے الفاظ نچوڑ کر میں نے
اس سیاہی سے نیا کلام لکھ دیا
گناہ جس جس کے اپنے سر لیے
صلیب پہ اس اس نے میرا نام لکھ دیا
***
No comments:
Post a Comment